چپٹر ایک
آدمی وہ ہے جو وہ سوچتا ہے، اور جو اس کے دل میں آتا ہے وہی اس کی شخصیت کی بنیاد بنتا ہے۔ اگر وہ بد خیالی کے خیالات کا باعث بنتا ہے تو وہ بدکاری کی جانب رجوع کرے گا۔ اگر وہ خوبصورت خیالات اپناتا ہے تو وہ نیک خلقی کی طرف جائے گا۔ ایک انسان کے خیالات اس کے زندگی کو اتنا تاثر دیتے ہیں کہ وہ جس طرح کا انسان ہے وہ ویسا ہی بن جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے خیالات اور ان کی زندگی کے درمیان کیا تعلق ہے۔ ان کے خیالات ان کے عملوں کا سبب بنتے ہیں۔ جس طرح کہ ایک کھیل کے کھلاڑی کا ہر ایک کاروبار اس کے کھیل سے وابستہ ہوتا ہے۔ اگر ایک انسان کے خیالات نیک ہوں تو وہ نیک کاری کرتا ہے، جبکہ اگر ان کے خیالات برے ہوں تو وہ برائی کرتا ہے۔ ہمارے خیالات ہماری زندگی کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہم جس طرح کے خیالات رکھتے ہیں، وہ ہمیں کہاں لے جائیں گے، کس طرح کی زندگی ہم جیئیں گے اور کیا ہم اپنی زندگی میں حاصل کریں گے باب د ایک شخص جو گمان کرتا ہے اپنی ذہنی حالتوں کو بناتا ہے۔ یہ سوچ اور آدمی کے اندر پائی جانے والی تمام خصوصیات اور اس کی کارکردگیوں کی بنیاد ہے۔ جو افراد سوچتے ہیں وہی بن جاتے ہیں۔ جب کوئی شخص دل کی گہرائیوں میں گنجان اور شکل دیتا ہے تو وہ وہی بن جاتا ہے جو وہ سوچتا ہے۔ اس کے خیالات اس کے فرائض کو شکل دیتے ہیں۔ یہ بالکل وہی طرح کام کرتا ہے جیسے طبعی قوانین۔ جیسا کہ ہمارے جسم کو جو کچھ خوراک ملتا ہے اس کے مطابق ہی کام کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ اپنے جسم کو صحیح خوراک دینگے تو آپ کو صحت ملے گی اور اگر آپ اسے غلط خوراک دینگے تو آپ بیمار ہوجائیں گے۔ اسی طرح، جیسے جسم کو خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، ذہن کو بھی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذہن کی خوراک کی عمدہ وسیلہ خیالات ہیں۔ جیسے جسم کو صحیح خوراک ملنے سے صحت ملتی ہے، ویسے ہی ذہن کو صحیح خیالات ملنے سے ہی صحتیابی ملتی ہے۔ ایک خوشحال انسان اس طرح کے خیالات کو اپنے ذہن میں پیدا کرتا ہ چپٹر تین ہمارا ذہن ایک عجیب قدرت ہے۔ یہ ہماری زندگی کی ترقی اور پیشرفت کیلئے بہت اہم ہے۔ ہم جیسے سوچتے ہیں، ویسے ہی ہم بنتے ہیں۔ ہمارے ذہن میں کچھ خیالات اور تصورات ہوتے ہیں جو ہماری کارروائیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ذہن کو مثبت خیالات سے بھر دیں، تو ہم پاک، خوشحال اور موفق انسان بن سکتے ہیں۔ اگر ہم منفی خیالات کو اپنے دماغ میں جگہ دیں، تو ہم مصیبت، فشار اور ناکامی کا شکار ہو جائیں گے۔ ہمیں اپنے ذہن کو ایک باغ کی طرح سمجھنا چاہئے۔ جیسے ہم باغ میں جوتے کو بوٹوں سے اٹھاتے ہیں، اپنے ذہن کو بھی براعظم خیالات سے پاک رکھنا ہوتا ہے۔ ذہن میں خیالات کے علاوہ ایک اور قوت بھی ہوتی ہے، جسے "یقین" کہا جاتا ہے۔ یقین سے ذہن کو مثبت اور طاقتور بنایا جا سکتا ہے۔ اس لئے، ہمیں اپنے ذہن کو ہمیشہ مثبت خیالات اور یقین سے بھرا رکھنا چاہئے۔ ہماری کامیابی ہمارے ذہن کے خیالات پر منحصر ہو چارواں باب انسان جیسا خیال کرتا ہے، بالکل اسی طرح ہو جاتا ہے۔ اگر اس کے خیالات اچھے ہوں تو اس کی زندگی بھی اچھی ہو جائے گی۔ اگر اس کے خیالات برے ہوں تو اس کی زندگی بھی بری ہو جائے گی۔ انسان کے خیالات اس کی ذاتیت کی پیداوار کرتے ہیں۔ انسان کے دماغ کے خزانے میں اس کی زندگی کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ اس کے خیالات اس کی جیون کی نشانی ہیں۔ اگر اس کے خیالات ایجابی ہوں تو وہ ایجابی ہو جائے گا۔ اگر اس کے خیالات منفی ہوں تو وہ منفی ہو جائے گا۔ اس لئے انسان کے خیالات کو اچھا رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہر انسان کے پاس مقصد ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ زندگی کو معنی دیتا ہے۔ انسان کی مقصد کو جاننا اس کے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر وہ اپنے مقصد کو جانتا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اپنے خیالات اور عمل کو مطابقت دینے کی کوشش کرے گا۔ اگر اس کے پاس مقصد نہیں ہے تو وہ بے کاری کی زندگی گزارے گا۔ ہر شخص کے پاس ایک مقصد ہوتا ہے۔ جیسے کہ سہولتیں، خوشحالی، خیراتی چپٹر پانچ آپ جیسے سوچتے ہیں، ویسے ہی بنتے ہیں۔ اگر آپ کے اندر نیک خیالات ہوں تو آپ کی زندگی بھی نیک ہوگی، جبکہ برے خیالات آپ کو بربادی کی طرف لے جائیں گے۔ فرد کے ذہن کے خیالات اور آرزوؤں کا انعکاس اس کے طرزِ تعاملات اور رویے پر پڑتا ہے، اسی لئے غور کریں کہ آپ کے خیالات آپ کے اعمال کی بنیاد ہیں۔ اگر آپ اپنے اندر بہترین خیالات کو پیدا کر سکتے ہیں، تو آپ کے اعمال بھی بہترین ہوں گے، جو آپ کو کامیابی اور خوشحالی کی جانب لے جائیں گے۔ تعامل کے نتیجے میں انسان کے حالات، ماحول، وضع، اور تقدیر تعین ہوتے ہیں۔ جب آپ اپنے ذہن کی بہترین خصوصیات کو فراہم کرتے ہیں تو آپ اپنی زندگی کی بنیادوں پر مضبوط اور پائیدار بناتے ہیں، جس سے آپ کو اپنے مقصد تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔ اسی طرح، برے خیالات، نفرت اور جلن کی صورت میں، ایک شخص اپنی زندگی کو خراب کر سکتا ہے اور بھیڑوں کی طرح اپنے ارادے کے تحت چلتا ہے۔ اس لئے، خیالات کی صفائی اور پاکیزگی، اپنے ذہن کے بہتر چھٹا باب تصویر اور مثل کی تصوری ایجادات کے ذریعہ آپ اپنی زندگی کو شکل دے سکتے ہیں۔ ایک مثال کی طرح ، یہ ہمیشہ کے لئے آپ کے زندگی کی ایک سرحد کے طور پر کام کرتا ہے۔ آپ کے موقعوں اور قابلیتوں کو نقصان دہی کرتا ہے اور آپ کے خیالات اور موقعوں کے سلسلے میں آپ کو پرازر کرتا ہے۔ اگر آپ اپنے خیالات کو ٹھیک سے بند کر دیں اور اپنے دل میں اپنے مقصد اور اہداف کی تصویر رکھیں تو آپ اپنے آپ کو مثبت طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔ آپ کو وہ چیزیں حاصل ہوں گی جن پر آپنے نظر ڈالی ہوئی ہیں۔ اس کے برعکس ، اگر آپ منفی خیالات کے شکار ہیں اور اپنے دل میں برائی کی تصاویر رکھتے ہیں تو آپ کے زندگی کو منفی طور پر متاثر کیا جائے گا۔ آپ اپنے اہداف سے دور رہیں گے اور آپ کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بالکل جیسے آپ اپنے لکھائی کے بعد اسے دوبارہ دیکھتے ہیں اور اسے مہارت سے ترتیب دیتے ہیں ، اسی طرح آپ اپنے خیالات کو بھی دوبارہ دیکھیں اور انہیں مہارت سے ترتیب دی چھٹا باب ہر انسان کے دل کا دھڑکنا اس کے سمتھں کا عکاس ہوتا ہے۔ جب کوئی غمگین، پریشان یا بے چین ہوتا ہے، تو اس کے دل کی دھڑکن اس کے آس پاس کے ماحول کے ذہنی خاکہ کو بیان کرتی ہے۔ ایک خوش حال انسان کا دل آرام اور سکون سے دھڑکتا ہے، جو اس کے ہمراہیوں کو ایک دلچسپ، سکون بخش اور دلکش ماحول میں ڈالتا ہے۔ آرام اور سکون ہماری جذبات کو اپنی جگہ پر رکھتے ہیں، ہمیں مستقل کرداروں کی طرف لے جاتے ہیں اور ہمیں ہماری مخلوق کے طرزِ عمل کی طرف کھینچتے ہیں۔ یہ ذہنی وضع کی موجودگی میں ایک انتہائی اہم مقام رکھتے ہیں، کیونکہ جب ہمیں مثبت اور خوشی بخش خیالات آتے ہیں تو ہماری جذبات کا انحراف مثبت ہو جاتا ہے۔ آپ کے ذہن کا ماحول آپ کے جذبات اور خیالات کو بناتا ہے، جو آپ کے ساتھیوں، آپ کے آس پاس کے ماحول، آپ کی طرزِ عمل اور آپ کے ماحول کی کثرت پر منحصر ہوتا ہے۔ جذبات کا کوئی شمار نہیں ہوتا، لیکن انہیں ذہنی چرخہ کی شکل میں بیان کیا جا سکتا ہے |
حوالے اور اقتباسات
|